Vinkmag ad

انفیکشن کیا ہے اور اس سے کیسے بچیں

جراثیم یعنی وائرس یا بیکٹیریا کے باعث ہونے والی بیماریوں کو انفیکشن کہتے ہیں۔ یہ جراثیم بیماری کی صورت کیسے اختیار کرتے ہیں اور انفیکشن سے بچنے کے لیے کون سے اقدامات ضروری ہیں، اس پر تفصیلات جانیے شفاانٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر محمود حیدر جاوید سے

انفیکشن کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟

جراثیم یعنی وائرس یا بیکٹیریا کے باعث ہونے والی بیماریوں کو انفیکشن کہتے ہیں۔ اس کی کئی اقسام ہیں اور ہر قسم کے پھیلنے کی الگ وجوہات ہیں۔ بعض جراثیم ہوا سے سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ کچھ پانی یا کھانے پینے کی دیگر چیزوں کے ساتھ معدے میں پہنچ جاتے ہیں۔ اگر جلد پر کوئی کٹ یا چوٹ لگ جائے تو اس سے بھی وائرس یا بیکٹیریا جسم میں داخل ہو کر انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ جراثیم کب بیماری کی صورت اختیار کرتے ہیں؟

جراثیم جسم میں داخل ہو جائیں تو دو طرح کی صورت حال پیش آ سکتی ہے۔ ایک تو یہ کہ وہ جسم میں داخل ہونے کے فوراً بعد بیماری پیدا کر دیں۔ دوسری یہ کہ کافی عرصے کے بعد مرض کی علامت ظاہر ہوں۔ مثلاً اگر کسی کو ہیپاٹائٹس بی یا سی انفیکشن ہو جاتا ہے تو متاثرہ شخص کو کئی سال تک علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس کا شکار ہو چکا ہے۔ علامات ظاہر ہونے کے بعد اس بیماری کا پتہ چلتا ہے۔

انفیکشن کی علامات کیا ہیں؟

انفیکشن کی خاص علامتوں میں بخار ہونا،جسم میں درد، بلڈ پریشر کم ہونا، گلے میں درد، چھینکیں آنا، ناک سے پانی خارج ہونا اور پیٹ خراب ہونا شامل ہیں۔ کسی فرد میں یہ علامات ہوں تو وہ ممکنہ طور پر انفیکشن کا شکار ہو سکتا ہے۔

بعض انفیکشنز پانی سے ہوتے ہیں۔ ان میں فرد کو پیٹ خراب ہونے، قے اور ڈائریا جیسی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے

انفیکشن کی ذیلی اقسام کیا ہیں؟

انفیکشن کے ذرائع کو مدنظر رکھا جائے تو ہسپتالوں سے لگنے والے اور ماحول سے پھیلنے والے انفیکشن اس کی بنیادی اقسام ہیں۔ وائرس سے لگنے والے انفیکشن کو وائرل، بیکٹیریا سے پھیلنے والے کو بیکٹیریل جبکہ پھپھوندی سے ہونے والے کو فنگل انفیکشن کہتے ہیں۔ اکثر جلدی انفیکشنز کا باعث پھپھوندی ہوتی ہے۔

بعض انفیکشنز پانی سے ہوتے ہیں۔ اس میں وائرل اور بیکٹیریل دونوں طرح کے انفیکشنز شامل ہیں۔ ان میں فرد کو پیٹ خراب ہونے، قے اور ڈائریا جیسی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

کیا انفیکشن ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے؟

جب کوئی شخص نزلہ، زکام یا کھانسی کا شکار ہو تو اس کے جراثیم دوسروں تک باآسانی منتقل ہو جاتے ہیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب متاثرہ شخص صفائی کا خیال نہ رکھے، ہاتھ نہ دھوئے اور کھانستے یا چھینکتے ہوئے احتیاط نہ کرے۔ متاثرہ شخص ہاتھوں پر کھانسے یا چھینکے تو وہ ان ہاتھوں سے جس چیز کو چھوئے گا وہ وائرس سے آلودہ ہو جائے گی۔ پھر جب کوئی صحت مند شخص اس جگہ کو ہاتھ لگائے گا تو وائرس اس کے ہاتھ پر منتقل ہو جائیں گے۔ جب وہ آلودہ ہاتھوں سے ناک یا منہ کو چھوئے گا تو وائرس اس کے جسم میں داخل ہو کر اسے بیمار کر دیں گے۔

انفیکشن کو نظرانداز کرنے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

ایسا کرنا خطرے سے خالی نہ ہوگا کیونکہ بعض انفیکشن مہلک بھی ہوتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی شخص کو ٹی بی یا ہیپاٹائٹس ہے اور وہ مریض توجہ سے علاج نہیں کرواتا تو مرض کے بگڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے جو اس کی جان بھی لے سکتا ہے۔ اس لیے اس بات پر بار بار زور دیا جاتا ہے کہ اپنے اندر کوئی خاص علامت یا تبدیلی محسوس کریں تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

جب کوئی شخص نزلہ، زکام یا کھانسی کا شکار ہو تو اس کے جراثیم دوسروں تک باآسانی منتقل ہو جاتے ہیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب صفائی کا خیال نہ رکھا جائے

انفیکشن سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

آج کل موسم میں تبدیلی آرہی ہے جس میں اکثر لوگ فلو کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سانس کے ذریعے لگنے والے انفیکشن عموماً کھانسنے اور چھینکنے سے پھیلتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسی کسی بیماری کا شکار ہو تو اسے چاہیے کہ دوسرے لوگوں سے دور رہے۔ اگر کسی کی ناک بہہ رہی ہو تو ناک پر ہاتھ لگنے سے جراثیم اس پر آجائیں گے اور پھر جہاں جہاں ہاتھ لگے گا وہاں وائرس منتقل ہوتا جائے گا۔ اس لیے ایسے میں ہاتھ دھونے کو یقینی بنایا جائے۔ یہ احتیاطیں اپنا کر انفیکشن سے بڑی حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

انفیکشن کی حالت میں انفرادی سطح پر کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟

انفیکشن سے 100 فی صد نہیں بچا جا سکتا مگر احتیاط سے اس کے امکانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ گھروں میں عام طور پر جو انفیکشن پھیلتے ہیں وہ کھانے اور پانی کے ذریعے ہوتے ہیں لہٰذا پانی ہمیشہ ابال کر پیئیں۔ بعض اوقات فلٹرشدہ پانی بھی پوری طرح جراثیم سے پاک نہیں ہوتا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پینے کا پانی جراثیم سے پاک ہے۔

پھل اور سبزیاں وغیرہ اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔ صحت بخش غذا وہی ہے جسے اچھی طرح سے دھو لیا جائے۔ بازاری کھانوں خاص طور پر کھلی جگہ پر اور بغیر ڈھانپ کر رکھے گئے کھانوں سے پرہیز کریں۔ اکثر اوقات یہ حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر تیار نہیں کیے جاتے۔  نزلے اور زکام کے موسم میں پرہجوم مقامات سے حتی الامکان دور رہنے کی کوشش کریں۔ کئی لوگ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی تکلیف گوارا نہیں کرتے۔ صابن سے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں تو کسی حد تک انفیکشن سے بچاؤ ممکن ہے۔

بزرگ انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں تو ان کے لیے کیا احتیاطیں ضروری ہیں؟

بزرگوں میں انفیکشنز کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کسی انفیکشن کا شکار ہوں مگر انہیں بخار نہ ہو، وہ کھانا کم کریں یا چھوڑ دیں اور انہیں کمزوری محسوس ہو۔ اگر یہ علامات دیکھیں تو متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ہم اپنی قوت مدافعت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

قوت مدافعت کو بڑھانے کا طریقہ بہت آسان ہے۔ سب سے پہلے ویکیسن ضرور لگوائیں۔ اس کے علاوہ اپنی غذا پر بھرپور توجہ دیں۔ سردیوں میں جسمانی سرگرمیاں محدود ہو جاتی ہیں۔ کوشش کریں کہ ایسی سرگرمیاں کریں جو آپ کو چاق چوبند رکھیں۔ واک اور ورزش کی عادت ہی صحت مند زندگی کی ضامن ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

السی کے فوائد

Read Next

انسولین اورمفروضے

Leave a Reply

Most Popular