Vinkmag ad

آٹزم کیا ہے؟

اگر بچے ہنسنے بولنے اور جلدی گھل مل جانے والے ہوں تو انہیں ملنسار، خوش اخلاق اور ہنس مکھ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بعض بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود میں مگن، چپ چپ اور کھوئے رہتے ہیں۔ اس کا ایک سبب آٹزم ہو سکتا ہے۔ 

قدرت نے انسان میں مختلف ذہنی صلاحیتیں رکھی ہیں۔ ان کو بروئے کار لا کر وہ ایک وقت میں بہت سے کام انجام دے سکتا ہے۔ تاہم آٹزم کی صورت میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اس بیماری کے شکار بچے ایک وقت میں ایک ہی کام اور وہ بھی بمشکل کر سکتے ہیں۔ بعض اوقات تو وہ اسے بھی مکمل طور پر نہیں کر پاتے۔ آٹزم کا تعلق دماغ کی نشوونما سے ہے۔ اس بیماری میں دماغ میں کچھ ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جن کا اثر اس کے ان حصوں پر پڑتا ہے جو سماجی تعلقات اور رابطے کی صلاحیت سے متعلق ہوتے ہیں۔

آٹزم کی وجوہات اور علامات

یہ ایک موروثی بیماری ہے تاہم ابھی تک حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کس وجہ سے ہوتی ہے۔ والدین کا کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب کا شکار ہونا اس کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کی دوسری بڑی وجہ دماغی اعصاب میں خرابی ہے۔

متاثرہ بچوں میں عموماً نظریں نہ ملانے، رابطے کی صلاحیت کی کمی اور کسی کام کو بار بار دہرانے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسے بچے چیزوں کو دیکھ اور سن رہے ہوتے ہیں لیکن انہیں سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ بچے کے منحرف رویوں کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ لفظوں کی ادائیگی میں دقت محسوس کرتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ بچوں کے پاس ذخیرہ الفاظ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی دیگر علامات یہ ہیں:

٭ ماحول میں دلچسپی نہ لینا۔

٭ چھ ماہ یا اس کے بعد تک بچوں میں کا نہ مسکرانا یا جذبات کا اظہار نہ کرنا۔

٭ خیالات اور چہرے کے تاثرات کا اظہار نو ماہ تک نہ کرنا۔

٭ 12 ماہ تک بچے کا سنے ہوئے الفاظ اور آوازوں کا نہ دہرا پانا۔

٭ ایک سال کی عمر میں اشارہ کرنا، ہاتھ ہلانا اور چیزوں کو پکڑنا شروع نہ کرنا۔

٭ 16 ماہ کی عمر تک ایک لفظ اور 24 ماہ کی عمر تک دو لفظ ملا کر ادا نہ کر پانا۔

مرض کا علاج

آٹزم کے حامل بچوں کی زندگی کے ابتدائی مہینوں یعنی تین سال تک اس مرض کی تشخیص واضح طور پر نہیں ہو سکتی۔ بچے کی حالت، عمر اور مرض کی شدت کو دیکھ کر ان طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے:

٭ بچے میں ملنے جلنے یا رویے کے مسائل ہوں تو رویوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

٭ سپیچ تھیراپسٹ انہیں بولنا سکھاتے ہیں۔

٭ آکوپیشنل تھیراپسٹ روزمرہ کے کاموں مثلاً بٹن بند کرنا، قلم پکڑنا اور تسمے بند کرنا وغیرہ سکھاتے ہیں۔

٭ مزاج میں بہتری لانے کے لیے اس کے طور طریقوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

٭ بچے اور والدین، دونوں کی کونسلنگ یا ٹریننگ کی جاتی ہے۔ والدین کو سکھایا جاتا ہے کہ گھر میں بچے کو بہتر ماحول کیسے دیا جائے۔

جتنا جلدی بچوں کے مرض کی تشخیص اور علاج کروایا جائے، اتنے ہی بہتر اور دیر پا نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں۔

پرورش کے لیے تجاویز

جب والدین کو علم ہوتا ہے کہ ان کا بچہ آٹزم کا شکار ہے تو ان میں سے بعض ہمت ہار جاتے ہیں۔ ان میں سے بعض قسمت کو کوسنے لگتے ہیں۔ اس کے بجائے حقیقت کا ہمت سے سامنا کریں۔ وہ معلومات حاصل کریں جن کی مدد سے بچے کی پرورش میں آسانی ہو سکے۔ اس سلسلے میں یہ ہدایات مفید ہیں:

٭ بچوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے والدین انہیں زیادہ سے زیادہ خوش رکھنے کی کوشش کریں۔

٭ بچے کے ساتھ محبت اور گرم جوشی کا رویہ رکھیں۔

٭ سماجی تقریبات میں بچے کو ساتھ لے کر جائیں اور اسے دوستوں وغیرہ سے متعارف کرائیں۔

٭ ان کے ساتھ عام بچوں ہی کی طرح کا سلوک کریں۔ جب وہ سکول جانے کی عمر کو پہنچیں تو انہیں قریبی خصوصی سکول میں یا ایسے عام سکول میں داخل کرائیں جہاں ان بچوں کی خصوصی ضرورت کا خیال رکھا جاتا ہو۔

٭ سکول انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ بچے کے ہر مثبت اور منفی پہلو پر بات ہو سکے۔

Vinkmag ad

Read Previous

The challenges of autism

Read Next

فضائی آلودگی دنیا بھر میں جلد اموات کا دوسرا بڑا سبب

Leave a Reply

Most Popular