Vinkmag ad

گردے اور مثانے کے مسائل

کچھ امراض ایسے ہیں جنہیں بہت سے لوگ ڈاکٹر تو کیا اپنی فیملی سے بھی چھپاتے ہیں۔ اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ مرض رفتہ رفتہ بڑھنے لگتا ہے اور بالآخر بات آپریشن تک پہنچ جاتی ہے۔ پیشاب سے متعلق امراض بھی اسی ضمن میں شمار ہوتے ہیں۔ پیشاب، گردے اور مثانے کے مسائل پر مفید معلومات جانیے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے یورولوجسٹ ڈاکٹر ایاز خان کے انٹرویو میں 

یورولوجی میں کن امراض کا علاج کیا جاتا ہے؟

یورولوجی پیشاب سے متعلق مسائل کا علم ہے۔ اس میں گردے اور مثانے کی بیماریوں، مردوں اور خواتین میں پیشاب کے امراض، جنسی اعضاء اور بانچھ پن کے مسائل کا علاج کیا جاتا ہے۔ دواﺅں کی ضرورت ہو تو وہ دی جاتی ہیں۔ اسی طرح اگر سرجری ضروری ہو تو وہ بھی اسی شعبے کے ڈاکٹر کرتے ہیں۔

کیا یورولوجی میں صرف مردوں کے پیشاب سے متعلق امراض کا علاج کیا جاتا ہے؟

خواتین کی تولیدی صحت سے متعلق امراض گائناکالوجی میں دیکھے جاتے ہیں۔ پیشاب سے متعلق کچھ امراض مثلاً پیشاب کرتے ہوئے تکلیف اور گردے یا مثانے میں پتھری وغیرہ کے لیے یورولوجی میں آنا ضروری ہوتا ہے۔ ایسا نہ کیا جائے تو مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے باوجود خواتین کی بڑی تعداد اس شعبے میں آنے سے ہچکچاتی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں خواتین یورولوجسٹس کی کمی، شعور نہ ہونا اور ہمارا روایتی کلچر ہے۔ خاتون ڈاکٹر موجود ہو تو اس کے پاس جائیں لیکن اگر نہ ہو تو اس چیز کو علاج میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔

مریض کو یورولوجسٹ کے پاس کب آنا چاہیے؟

گردے میں درد ہو تو ٹوٹکوں پر انحصار کرنے کی بجائے الٹراساﺅنڈ کروائیں۔ اس کے علاوہ کچھ علامات ایسی ہیں جو مریض کو تکلیف تو نہیں دیتیں مگر خطرناک ہو سکتی ہیں۔ پیشاب میں خون آنا اس کی ایک مثال ہے۔ پیشاب سے متعلق کوئی بھی غیر معمولی علامت دیکھیں تو اسے نظرانداز نہ کریں اور ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں۔

انفیکشن کے پھیلاﺅ کی بڑی وجہ ذاتی صفائی کا خیال نہ رکھنا ہے۔ گردے یا مثانے میں پتھری بھی انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے

ہمارے ہاں پیشاب سے متعلق کون سی بیماریاں عام ہیں؟

یہاں گردے اور مثانے کی پتھری، انفیکشنز اور کینسرز، خصوصاً پروسٹیٹ غدود کا کینسر عام ہے۔

گردے کی بیماریوں کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

گردے کے امراض کی تشخیص کے لیے الٹراساﺅنڈ کیا جاتا ہے۔ اس سے گردے کی ساخت میں تبدیلی، رکاوٹ، پتھری، اس کی قسم اور جس جگہ وہ موجود ہے، اس کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔

پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی کیا وجوہات ہیں؟

انفیکشن کے پھیلاﺅ کی بڑی وجہ ذاتی صفائی کا خیال نہ رکھنا ہے۔ واش روم کی سہولت نہ ہونا، اس کا گندا ہونا اور گردے یا مثانے میں پتھری انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔ پیشاب کی نالی اور مثانے کی کچھ بیماریوں کی وجہ سے بھی انفیکشن ہو جاتا ہے۔

پیشاب پر کنٹرول نہ کر پانے کی کیا وجہ ہے؟

اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں مثانے کی خرابی یا مثانے میں رکاوٹ نمایاں ہیں۔ بچوں میں اعصابی یا کمر کے مسائل اور بزرگوں میں پروسٹیٹ غدود میں خرابی سے یہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات خواتین میں سیزیرین سیکشن کے بعد پیشاب پر کنٹرول متاثر ہو سکتا ہے۔ بہت سی خواتین اس مسئلے کو لا علاج سمجھ کر برداشت کرتی رہتی ہیں مگر یہ قابل علاج ہے۔

گردے میں درد ہو تو الٹراساﺅنڈ کروائیں۔ اس کے علاوہ کچھ علامات ایسی ہیں جو مریض کو تکلیف تو نہیں دیتیں مگر خطرناک ہو سکتی ہیں

زیادہ دیر تک پیشاب روکنے کی عادت کتنی خطرناک ہے؟

اس وجہ سے مثانہ درست طور پر کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ اس عادت کے پیچھے مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثلاً سکول، کالج یا کام کی جگہ پر صاف باتھ روم کی سہولت نہ ہونا، زیادہ سفر میں یا مصروف رہنا وغیرہ۔ بچوں میں یہ عادت ہو تو والدین کو چاہیے کہ اسے سنجیدہ لیں اور اس کا کوئی حل نکالیں۔

بعض اوقات پیشاب کرتے ہوئے درد کیوں ہوتا ہے؟

انفیکشن، پتھری اور پیڑو (pelvis) کے مسائل اس کا باعث بن سکتے ہیں۔ خواتین میں رحم جبکہ مردوں میں پروسٹیٹ غدود کے مسائل یا زخم وغیرہ کے باعث بھی پیشاب کرتے ہوئے درد ہو سکتا ہے۔

پیشاب میں خون کیوں آتا ہے؟

پیشاب میں خون آنے لگے، خصوصاً خون کے لوتھڑے آئیں تو یہ گردے یا مثانے کے کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ انفیکشن اور پتھری بھی ہو سکتی ہے۔ خون پتلا کرنے کی دوائیں استعمال کرنے والے مریضوں کو بھی پیشاب میں خون آ سکتا ہے۔ ایسے میں معالج کی رائے لینا ضروری ہوتا ہے لہٰذا اس میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔

خوراک کی وجہ سے پتھری ہو تو متعلقہ خوارک سے پرہیز کر کے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ جنہیں یہ مسئلہ نہ ہو وہ زیادہ اور صاف پانی پینے کی عادت ڈالیں

کیا پتھری گندے پانی سے بنتی ہے؟

بہت سے لوگ یہی سمجھتے ہیں لیکن یہ اس کی براہ راست وجہ نہیں ہے۔ پانی ہمارے خون میں شامل ہونے سے قبل اچھی طرح چھانا جاتا ہے۔ تاہم آلودہ پانی پینے سے دست کی شکایت ہو جاتی ہے اور پانی کی کمی سے پتھری بھی بننے لگتی ہے۔ پانی کم پینے کے علاوہ پتھری کی ایک وجہ موروثیت بھی ہے۔ مزیدبرآں پاکستان جس خطے میں واقع ہے، وہاں کا موسم پتھری بننے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب اور شمالی سندھ کے علاقوں میں پتھری کے مریض زیادہ ہیں۔

پتھری سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

پتھری خوراک کی وجہ سے ہو تو اس خوارک سے پرہیز کر کے اسے بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ دیگر لوگ جنہیں یہ مسئلہ نہ ہو وہ زیادہ اور صاف پانی پینے کی عادت ڈال کر اس مسئلے سے بچ سکتے ہیں۔ پیے جانے والے پانی کی مقدار کا تعلق موسم اور فرد کی جسمانی سرگرمیوں سے ہے۔ اوسطاً ہمیں سردیوں میں تقریباً دو لیٹر جبکہ گرمیوں میں چار لیٹر پانی پینا چاہیے۔ اس کے علاوہ غذا میں نمک اور سرخ گوشت کا استعمال کم رکھیں۔

کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس پتھری کا شرطیہ علاج ہے۔ پتھری خاصا سنجیدہ معاملہ ہے۔ اس کے لیے اتائیوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے مستند یورولوجسٹ کو دکھانا چاہیے۔

گردے اور مثانے کے کینسر کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

گردے اور مثانے کے کینسر کی نوعیت مختلف ہونے کی وجہ سے ان کا علاج بھی مختلف ہوتا ہے۔ اگر مثانے میں کینسر ہو تو اس کو اینڈوسکوپی کے ذریعے جلایا جا سکتا ہے۔ یہ زیادہ پھیل جائے تو ممکن ہے کہ متعلقہ عضو کو نکالنا پڑے۔ گردے میں موجود کینسر چھوٹا ہو اور زیادہ پھیلا بھی نہ ہو تو آدھے گردے کو نکالا جا سکتا ہے۔

گردے اور مثانے کی صحت کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

گردے اور مثانے کے مسائل سے بچنے کے لیے پانی زیادہ پیئیں۔ صحت بخش اور تازہ غذا کھائیں۔ آج کل پروسیسڈ فوڈ کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ یہ خوراک کینسر سمیت کئی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے اور زیادہ نمک والے کھانوں سے پرہیز کریں۔ سگریٹ نوشی کینسر کا باعث بن سکتی ہے اور کینسر کے تقریباً 80 فیصد مریض سگریٹ نوش ہوتے ہیں۔ اس سے خاص طور پر بچیں۔ اپنا بہت خیال رکھیں اور ضرورت پڑے تو ڈاکٹر کو ضرور چیک کروائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

تیز بخار میں جھٹکے

Read Next

فالج کا مریض، خیالات کے ذریعے کمپیوٹر کنٹرول

Most Popular