Vinkmag ad

بچوں کا قد چھوٹا کیوں رہ جاتا ہے

اکثر مائیں اپنے بچوں کے قد کے حوالے فکر مند رہتی ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ بچوں کا قد چھوٹا رہ گیا ہے۔ اس پریشانی کا بڑا سبب یہ ہے کہ وہ بچے کے قد کا موازنہ دوسرے بچوں کے ساتھ کرتی ہیں، حالانکہ ہر بچہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ایک ڈاکٹر ہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ بچے کا قد واقعتاً چھوٹا ہے یا یہ محض ماؤں کا وہم ہے۔

چھوٹے قد کی وجوہات

ماہرین کے مطابق عموماً بچوں کا قد تقریباً پانچ سنٹی میٹر فی سال کے حساب سے بڑھتا ہے۔ تقریباً 9 سال تک بڑھوتری کا عمل ایسے ہی جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد 9 سے 15 سال تک قد بڑھنے کی شرح تقریباً آٹھ سنٹی میٹر تک مزید بڑھ جاتی ہے۔ کم و بیش 15 سال کی عمر کے بعد یہ شرح کم ہو جاتی ہے۔

بچے کا قد کتنا ہوگا، اس کا انحصار ان عوامل پر بھی ہوتا ہے:

٭ موروثیت

٭ کچھ بیماریاں مثلاً سیلئک ڈیزیز یا ہائپوتھائی رائیڈزم

٭ گروتھ ہارمون کی کمی

٭ غذائی کمی

ممکنہ قد ماپنے کا فارمولا

میو کلینک کے مطابق ماں باپ کے قد کی مدد سے بلوغت کے وقت بچے کا ممکنہ قد معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس کا فارمولا یہ ہے:

٭ ماں اور باپ کا قد (انچز یا سینٹی میٹر میں) جمع کریں۔

٭ لڑکے کی صورت میں پانچ انچ یا 13 سینٹی میٹر جمع کریں۔ لڑکی کی صورت میں پانچ انچ یا 13 سینٹی میٹر تفریق کریں۔

٭ حاصل شدہ عدد کو دو پر تقسیم کریں۔

قد کی جانچ کے لیے ٹیسٹ

اس میں پہلے گروتھ چارٹس پر بچے کے وزن اور قد کو پلاٹ کیا جاتا ہے۔ پھر دیکھا جاتا ہے کہ قد وزن کے مطابق ہے یا نہیں۔ اس کے بعد چند مہینوں کے وقفے سے قد بڑھنے کی شرح دیکھی جاتی ہے۔ اس میں بچے کے بہن بھائیوں کے قد کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایکسرے اور کچھ ٹیسٹ ہوتے ہیں۔

ایکسرے بچے کی بائیں کلائی اور ہاتھ کا لیا جاتا ہے۔ ٹیسٹ سے معلوم ہو کہ ہڈیوں کی عمر بچے کی اصل عمر سے کچھ کم ہے تو پریشانی کی بات نہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی نشوونما کا عمل جاری رہتا ہے اور قد بڑھ جاتا ہے۔

کسی بچے کا قد واقعتاً چھوٹا ہو تو اس کا سبب معلوم کرنے کے لیے مزید یہ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ مثلاً:

٭ اس کا ایک سبب ہائپو تھائی رائیڈازم ہے۔ تھائی رائیڈ کی کارکردگی جانچنے کے لیے ٹیسٹ (Thyroid Function Test) کیا جاتا ہے۔

٭ بچے اگر ذرا بڑے ہو گئے ہوں تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان کے گردوں میں کوئی مسئلہ تو نہیں۔ اس کے لیے گردوں کی کارکردگی کا ٹیسٹ (Renal Function Test) اور خون کی کمی جانچنے کے لیے سی بی سی (Complete Blood Count) کیا جاتا ہے۔

٭ قد نہ بڑھنے کا سبب کروموسوم کی بے قاعدگی ہو تو اس کی جانچ کے لیے کاریو ٹائپ (Karyotype) ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

چھوٹے قد کا علاج

قد میں کمی کا سبب گروتھ ہارمون ہو تو ڈاکٹر اس کے انجیکشن لگاتے ہیں۔ بچے بلوغت کی حد کو پہنچ جائیں تو یہ علاج مفید ثابت نہیں ہوتا۔ بہترین نشوونما کے لیے بچوں کو سب گروپس پر مشتمل چیزیں کھانی چاہئیں۔

٭ بچے کھانے میں ضد کریں تو ضروری چیزوں کو نئے انداز میں بنا کر کھلائیں۔

٭ بچے دودھ نہیں پیتے تو پھلوں کی سمودی یا شیک بنا دیں۔ خشک میوہ جات کے ساتھ بھی دودھ دے سکتے ہیں۔

٭ کچی گاجر، ابلے ہوئے مٹر، پالک اور سبزیوں کے کباب بنا کر دیں۔ ان سے کیلشیم اور فاسفورس کی ضرورت پوری ہوگی جو قد بڑھانے میں مفید ہیں۔

٭ جن بچوں کو گندم سے الرجی ہو ان کی خوراک میں دودھ، پنیر، انڈے، دہی، مرغی، تازہ پھل، سبزیاں، مچھلی، تازہ گوشت، دالیں، پھلیاں اور بادام شامل کریں۔ نوڈلز، پاستا، رول، بسکٹ، کیک، سموسہ اور ڈبوں میں بند خوراک سے پرہیز کروائیں۔ ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ فوڈ سپلی منٹ لیے جا سکتے ہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

پان کھانے کے نقصانات

Read Next

آج ڈاکٹروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

Leave a Reply

Most Popular