Vinkmag ad

مضر صحت چکنائی کے استعمال کو ریگولیٹ کیا جائے، سول سوسائٹی

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے مضر صحت چکنائی یعنی ٹرانس فیٹس کےخاتمے پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کا عنوان "عالمی سطح پر ٹرانس فیٹس کے خاتمے کے بارے میں 5 سالہ سنگ میل رپورٹ 2023″ ہے۔ رپورٹ اس سلسلے میں عالمی سطح پر ہونے والی خاطر خواہ پیشرفت پر روشنی ڈالتی ہے۔ دوسری طرف وہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں اس کی غیر تسلی بخش صورت حال سے بھی آگاہ کرتی ہے۔

پاکستان کی سول سوسائٹی نے اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ اس میں صنعتی طور پر پیدا ہونے والے ٹرانس فیٹی ایسڈز کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ مضر صحت چکنائی کی مقدار غذائی ذرائع سے حاصل ہونے والی کل چکنائی کے 2 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

جی ایچ اے آئی کے کوآرڈینیٹر منور حسین کے مطابق اس پر فوری قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ان کے الفاظ میں، ”ثبوت واضح ہے، ٹرانس فیٹ کی ہماری غذا میں کوئی جگہ نہیں۔” حکومت کو چاہیے کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ پالیسیاں اپنائے اور ان پر عمل بھی کرے۔ شہریوں کی صحت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس کے ڈائریکٹر کمیونیکیشنز افشار اقبال نے کہا کہ اس جنگ میں عوامی آگاہی اور ان کا تعاون بہت ضروری ہے۔ خطرات سے آگاہی اور سخت ضابطوں سے ہم سالانہ ہزاروں جانیں بچا سکتے ہیں۔

سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد نے کہا کہ رپورٹ میں پاکستان کو کم پابندی والے ممالک میں رکھا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹرانس فیٹس، امراض قلب سے اموات کا ایک بڑا سبب

ٹرانس فیٹ چکنائیوں کی وہ قسم ہے جو دیگر چکنائیوں سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ یہ بیکری آئٹمز اور پراسیسڈ کھانوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال دل کی بیماری سے ہونے والی 200,000 اموات کے ساتھ ان کا تعلق بہت گہرا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ان نو ممالک میں شامل ہے جہاں ٹرانس فیٹس کے تدارک کے لیے بہترین پالیسیوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ ان ممالک میں آسٹریلیا، آذربائیجان، بھوٹان، ایکواڈور، مصر، ایران، نیپال، پاکستان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ 60 ممالک میں ٹرانس فیٹ کے خاتمے کی پالیسیاں موجود ہیں۔ ان میں سے 43 بہترین معیارات پر عمل کر رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر امریکہ اور یورپ کے ممالک ہیں۔ کم آمدنی والے ممالک کی طرف سے انہیں کم اپنایا گیا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

23 برانڈز کا پانی پینے کے لیے محفوظ نہیں، پی سی آر ڈبلیو آر

Read Next

سرکاری ہسپتالوں کی پرائیویٹائزیشن کے فیصلے پر ڈاکٹروں کا احتجاج

Leave a Reply

Most Popular