Vinkmag ad

بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم کے لیے پی ایم ڈی سی  سے این او سی لازمی قرار

کرغیزستان میں پاکستانی طلبہ و طالبات پر حملوں نے پالیسی سازوں کو چونکا دیا ہے۔ اس تناظر میں بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم سے متعلق کچھ اہم فیصلے بھی کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک میڈیکل ایجوکیشن کے لیے بیرون ملک جانے سے قبل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی) سے این او سی لینا بھی ہے۔ وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق اس کا مقصد طلبہ و طالبات کو ان ممالک کے غیر معیاری تعلیمی اداروں سے محفوظ کھنا ہے۔

بہت سے طلباء بیرون ملک ایسے اداروں میں داخلہ لے لیتے ہیں جو وہاں تسلیم شدہ نہیں ہوتے۔ وطن واپسی پر انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یوں بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم سے ان کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ وہ بیرون ملک صرف تسلیم شدہ تعلیمی اداروں سے ہی تعلیم حاصل کریں۔ اس کے لیے کچھ اور اقدامات بھی زیر غور ہیں۔

میڈیکل کی تعلیم کے لیے پاکستانی کہاں جاتے ہیں

ہر سال تقریباً 3000 طلباء میڈیکل کی تعلیم کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں۔ ان کے لیے چین سب سے پسندیدہ ملک ہے۔ ان کی بڑی تعداد وسطی ایشیائی ریاستوں کا بھی رخ کرتی ہے۔ ان میں کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان نمایاں ہیں۔ وہ روس، یوکرین، آذربائیجان، بیلا روس، ملائیشیا، ترکی، ایران اور رومانیہ بھی جاتے ہیں۔

اس وقت 15000 سے 18000 طلباء بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس پر ہر خاندان سال میں اوسطاً 5,000 سے 6,000 امریکی ڈالر ادا کرتا ہے۔ بیرون ملک میڈٰکل کی تعلیم پر ملک کے سالانہ 300 ملین امریکی ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہیں پاکستان میں پریکٹس کے لیے امتحان پاس کرنا ہو تا ہے۔ بدقسمتی سے ان کی بڑی تعداد اس میں ناکام ہو جاتی ہے۔

پاکستان میں میڈیکل کالجز مطلوبہ تعداد میں ڈاکٹرز پیدا کر رہے ہیں۔ بیرون ملک جانے والوں کی بڑی تعداد میرٹ نہ بننے پر ایسا کرتی ہے۔ اس معاملے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے 55 سکوٹیز

Read Next

کانگو وائرس سے ہلاکتیں، قربانی کے جانوروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ

Leave a Reply

Most Popular