Vinkmag ad

قابل تجدید توانائی پاکستان میں 1 لاکھ 75 ہزار جانیں بچا سکتی ہے: یونیسف

توانائی  کا بحران قومی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حال ہی میں جاری ہونے والی یونیسف کی پاورنگ پروگریس رپورٹ میں بھی اس کا بھی تذکرہ موجود ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کا ایک حل قابل تجدید توانائی کے نظام میں بہتری لانا ہے۔ اگر ایسا کر لیا جائے تو 2030 تک ملک میں ایک لاکھ 75 ہزار جانیں بچائی جا سکیں گی۔ اس سے بیماریوں کے حجم میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔­

قابل تجدید توانائی کیا ہے

قابل تجدید توانائی سے مراد مختلف قدرتی ذرائع سے حاصل شدہ توانائی ہے جو دوبارہ بھر جاتی ہے۔ یہ توانائی سورج کی روشنی، ہوا، بارش اور لہروں وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے۔ اس توانائی کو بالعموم بجلی پیدا کرنے اور چیزوں کو گرم یا ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس توانائی کے منصوبے بڑے شہروں میں لگائے جاتے ہیں لیکن یہ دور دراز علاقوں کے لیے بھی موزوں ہیں۔

عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کا استعمال 

2011 سے 2021 تک عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کی فراہمی بڑھی ہے۔ اس کی شرح 20 فیصد سے بڑھ کر 28 فیصد ہو گئی۔ کوئلہ، پیٹرول، گیس وغیرہ کا استعمال 68 فیصد سے کم ہو کر 62 فیصد ہو گیا۔ ایٹمی توانائی کا استعمال 12 فیصد سے 10 فیصد تک سکڑ گیا۔ دوسری طرف سورج اور ہوا سے حاصل ہونے والی بجلی 2 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہو گئی۔ بائیوماس اور جیوتھرمل توانائی کا استعمال بھی 2 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد ہو گیا۔

یونیسیف کی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ بجلی کی طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ مزید پریشانی کا باعث ہے۔ شدید موسم کی وجہ سے ہیٹ سٹروک اور ڈائریا جیسے امراض بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل کے مطابق سکولوں، مراکز صحت اور پینے کے پانی پر بچوں کا انحصار بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ان سہولیات کی فراہمی بجلی کی دستیابی سے بہت زیادہ مشروط ہے۔ موجودہ ہیٹ ویو میں بجلی کا شارٹ ان کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق قابل تجدید توانائی کے استعمال سے بچوں اور بالغوں کی اموات میں کمی ہو گی اور بیماریوں کا بوجھ بھی کم ہو گا۔

Vinkmag ad

Read Previous

دودھ چھڑائی کا درست وقت کیا ہے

Read Next

پنجاب میں خصوصی افراد کے لیے ہمت کارڈ کی منظوری

Leave a Reply

Most Popular