Vinkmag ad

کیا آپ کے مسوڑھوں سے خون آتا ہے؟

کبھی کبھی زندگی کچھ ایسی مصروف ہو جاتی ہے کہ بظاہر عام لیکن حقیقت میں اہم باتیں بھی نظر انداز ہو جاتی ہیں۔ کئی ہفتوں سے میرے ساتھ ایسا ہو رہا تھا کہ ادھر میں نے سیب کا بائٹ لیا ادھر مسوڑھوں سے خون بہنے لگا۔ پہلے تو میں نے اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا، لیکن پھر ڈیرہ اسماعیل خان کی ڈینٹسٹ، ڈاکٹر عظمیٰ فاروق سے وقت لے لیا۔

منہ اور دانتوں کا مکمل اور تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ مسوڑھوں میں سوزش ہو گئی ہے۔ یہی سوزش درد اور خون آنے کا سبب ہے۔ ان کے مطابق مسوڑھوں میں درد، سوزش یا ان سے خون نکلنا ہمارے ہاں بہت عام باتیں ہیں۔ بہت سے لوگ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں جس سے شدید مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

خون آنے کی وجوہات

مسوڑھوں سے خون کی یہ وجوہات ہو سکتی ہیں:

٭ دانتوں کی صفائی اور صحت کا باقاعدہ خیال نہ کرنا۔

٭ مسوڑھوں کی سوزش (Gingivitis)۔

٭ خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہو جانا جو خون بہنے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ جسم میں ان ذرات کی کمی ہو جائے تو اس کی پہلی علامت مسوڑھوں/منہ سے خون آنا ہے۔

٭ خون کا کینسر بھی مسوڑھوں سے خون کا سبب ہو سکتا ہے۔

مسوڑھوں کی سوزش

سوزش کا سبب انفیکشن ہے جو مسوڑھوں اور دانتوں کے اردگرد موجود خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر دانتوں کے درمیان پھنس جانے والے غذا کے ذرات یا پلاک کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کا علاج نہ کیا جائے تو دانتوں کو کئی بیماریاں لگ سکتی ہیں۔

ڈاکٹر عظمیٰ نے بتایا کہ منہ میں فنگل یا وائرل انفیکشن ہو جانا بھی مسوڑھوں سے خون آنے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ دوران حمل ہارمونز میں ہونے والی تبدیلیاں، دانتوں پر زور سے برش کرنا، تمباکو چبانا، سگریٹ نوشی اور کچھ ادویات بھی مسوڑھوں میں خون کی تکلیف کا باعث بن سکتی ہیں۔

وٹامن سی اور کیلشیم، ہڈیوں اور دانتوں کی صحت اور تعمیر کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی کمی سے مسوڑھے اس قدر کمزور ہو جاتے ہیں کہ نرم چیز چبانے سے بھی ان سے خون آنے لگتا ہے اور دانت کمزور ہو جاتے ہیں۔ اسکاربک ایسڈ (ascorbic acid) کی کمی سے ہونے والی دانتوں کی بیماری (Scurvy) کی وجہ سے بھی خون آ سکتا ہے۔

٭ وٹامن کے کی کمی بھی مسوڑھوں سے خون کا باعث بن سکتی ہے۔ خون پتلا کرنے والی ادویات کی وجہ سے بھی ایسا ہونا ممکن ہے۔

٭ دانتوں کے گرد جھلی کی سوزش (Periodontitis) کی وجہ سے بھی مسوڑھوں میں سوزش کے ساتھ خون آنے کی شکایت ہوتی ہے۔

٭ ذیابیطس، آٹو امیون اور کچھ دیگر امراض کے باعث بھی دانتوں کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

مسوڑھوں کے لیے مفید غذائیں

٭ پنیر دانتوں سے تیزابیت دور کرتا ہے۔

٭ کیلشیم دانتوں کی صحت کے لیے اہم ہے مگر وہ وٹامن ڈی کے بغیر جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ لہٰذا وٹامن ڈی بھی خوراک میں ضرور شامل کریں۔ یہ مچھلی خصوصاً سالمن میں پایا جاتا ہے۔ اس کا بڑا ذریعہ سورج کی روشنی ہے۔

٭ سنگترہ، مالٹا اور کینو وٹامن سی کا خزانہ ہیں۔ وٹامن سی سے وریدیں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ مسوڑھوں کی سوزش ختم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

٭ سٹرابیری، بروکلی، ٹماٹر اور شملہ مرچ بھی اس حوالے سے مفید ہیں۔

٭ ریشہ دار پھل اور سبزیاں باقاعدگی سے خوراک میں شامل کریں۔

٭ پولی فینولز(Polyphenols) نامی مرکبات سبز اور کالی چائے میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ پلاک پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو ختم کرتے ہیں۔

٭ ایسی چاکلیٹ جس میں شکر کم اور کوکو (Cocoa) زیادہ ہو۔

دیگر ہدایات

پشاور کی ڈینٹسٹ ڈاکٹر کائنات علی کے مطابق لعاب دہن یعنی تھوک 99.5 فی صد پانی پر مشتمل ہوتی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی ہو جائے تو لعاب گاڑھا اور منہ خشک ہو جاتا ہے۔ خوراک کو تحلیل کرنے اور بیکٹیریا سے پیدا ہونے والی تیزابیت کو کم کرنے کے لیے لعاب میں پانی کی مناسب مقدار ہونا ضروری ہے۔ اس سے دانت گلنے سڑنے سے محفوظ رہتے ہیں۔ یوں مناسب مقدار میں پانی پینا نہ صرف منہ کی بلکہ پورے جسم کی صحت کے لیے اہم ہے۔

٭ کاربوہائیڈریٹس کا زیادہ استعمال دانتوں پر پلاک کا بھی باعث بنتا ہے۔ اس لیے انہیں مناسب مقدار میں ہی استعمال کریں۔

٭ اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش مسوڑھوں سے خون آنے کی شکایت کے ساتھ ساتھ ان کی سوزش کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ اسے  نگلنے سے گریز کریں۔

٭ چینی/شکر کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں۔

٭ تیل کی کلیاں (Oil pulling) روایتی طب میں مفید قرار دی جاتی ہیں۔ نہار منہ زیتون کے تیل یا ناریل کے تیل کا ایک چھوٹا چمچ منہ میں ڈال کر ایک سے تین منٹ تک (استثنائی صورتوں میں 20 منٹ) کلی کرنا بہت فائدہ مند ہے۔ لونگ کا تیل اینٹی وائرل اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کا حامل اور درد کشا ہے۔

٭ پھٹکری کے پانی سے کلیاں کرنے سے دانت کا درد اور حساسیت کم ہوتی ہے۔ برف والے پانی یا نمک ملے پانی سے غرارے کرنے سے بھی وقتی طور پر فائدہ ہوتا ہے۔

٭ نرم ریشے والا ٹوتھ برش استعمال کریں اور دن میں دو دفعہ دانت صاف کریں۔ ہر تین  سے چار ماہ بعد ٹوتھ برش ضرور بدلیں۔

٭ کھانا کھانے کے بعد کلی کریں اور فلاس کریں۔

٭ سکیلنگ کروائیں۔

٭دانتوں اور مسوڑھوں میں انفیکشن ہو جائے اور خون آنے لگے تو ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹک استعمال کریں۔

٭ہرتین ماہ بعد ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں۔ اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو اس میں بالکل بھی سستی نہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

بڑھاپے میں ہڈیاں مضبوط بنائیں

Read Next

تشدد کی شکار خواتین کے لیے ٹیلی میڈیسن کلینک کا آغاز

Leave a Reply

Most Popular