Vinkmag ad

پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان میں خطرناک اضافہ

پر امید، صحت مند اور باصلاحیت نوجوان کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ تاہم وطن عزیز کے نوجوانوں میں مایوسی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کا ایک ثبوت پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان میں خطرناک اضافہ ہے۔ پاکستان میں روزانہ 50 سے 55 افراد خودکشی کر رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر مرد ہیں ۔ان میں سے 70 فیصد کی عمریں 15 سے 29 سال ہیں۔ خودکشی اب ملک کے نوجوانوں میں موت کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار شفا کالج آف میڈیسن میں منعقدہ ایک سیمینار میں کیا گیا۔ اس کا اہتمام گلوبل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ڈیولپمنٹ (جی آئی ایچ ڈی) اور شفا تعمیرملت یونیورسٹی (ایس ٹی ایم یو) نے کیا تھا۔

ڈبلیو ایچ او  کے مطابق پاکستان میں 2019 میں 19،331 افراد نے خود کشی کی۔ ان میں سے 14،771 مرد اور 4،560 خواتین تھیں۔ صحت کے عالمی ادارے کے مطابق خودکشی کی ہر کامیاب کوشش سے قبل خود کو نقصان پہنچانے کی 10-20 کوششیں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال اس طرح کی 140,000 سے 300,000 کوششیں ہوتی ہیں۔

نفسیاتی مسائل اور مواقع کی کمی خودکشیوں کے نمایاں اسباب

جی آئی ایچ ڈی کے ڈائریکٹر سید عثمان ہمدانی نے نوجوانوں میں خودکشیوں کے اسباب پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق  بڑے اسباب میں نفسیاتی مسائل، پڑھائی کا دباؤ اور منشیات کا استعمال شامل ہیں۔ دیگر وجوہات میں سائبر دھونس، سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال، خاندانی تنازعات اور معاشی مواقع کی کمی ہیں۔

سیمینار سے قومی ماہرین کے علاوہ انڈونیشیا، مصر اور ویت نام کے ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ پاکستانی مقررین میں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی سے ڈاکٹر تمیز الدین، وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نمایاں ہیں۔ کینیڈین اور پاکستانی سفارت کاروں کے علاوہ موضوع سے دلچسپی رکھنے والے افراد کی قابل ذکر تعداد نے بھی اس میں شرکت کی۔

پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ تشویشناک ہے۔ اگر ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے تو اس مسئلے پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

ہراسگی کے واقعات

Read Next

نمک کے زیادہ استعمال پر ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

Leave a Reply

Most Popular