Vinkmag ad

تھائی رائیڈ کینسر

تھائی رائیڈ غدود گلے میں سانس کی نالی کے قریب، نرخرے کے نیچے ہوتا ہے۔ اس کے خلیوں کی غیرمعمولی نشوونما کا نام تھائی رائیڈ کینسر ہے۔

تھائی رائیڈ کینسر کو دو کیٹگریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

٭ پہلی کیٹگری میں وہ اقسام شامل ہیں جن میں رسولی نارمل تھائی رائیڈ کے ٹشوز کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس کینسر کا آغاز تھائی رائیڈ ہارمونز بنانے اور انہیں محفوظ کرنے والے خلیوں سے ہوتا ہے۔ تھائی رائیڈ کینسر کی عام پائی جانے والی دو قسموں کا تعلق اسی کیٹگری سے ہے۔ ان کا علاج اور عموماً مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

٭ دوسری کیٹگری میں رسولی نارمل تھائی رائیڈ کے خلیوں سے بہت کم مماثلت رکھتی ہے یا بالکل نہیں رکھتی۔ کینسر کی اس قسم کا آغاز ان خلیوں سے ہوتا ہے جو خون میں کیلشیم کی مقدار برقرار رکھنے والے ہارمون بناتے ہیں۔ یہ اقسام کم پائی جاتی ہیں اور ان میں صحت یابی کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔

علامات

 آغاز میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جیسے جیسے یہ بڑھتا ہے، ویسے ویسے علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ علامات یہ ہیں:

٭ گلے میں گلٹی ہونا جو چھونے پر محسوس ہو سکے

٭ گلے میں سوجن ہونا

٭ نگلنے میں دشواری ہونا

٭ آواز تبدیل خصوصاً بھاری ہونا یا بیٹھ جانا

٭ گلے میں درد ہونا

٭ سانس لینے میں دقت ہونا

وجوہات

تھائی رائیڈ کینسر کی وجہ اس کے خلیوں کے ڈی این اے میں تبدیلیاں ہیں۔ تھائی رائیڈ کینسر کی زیادہ تر شکلوں میں یہ واضح نہیں کہ ڈی این اے میں تبدیلیاں کیوں آتی ہیں۔

خلیے کے ڈی این اے میں مخصوص ہدایات ہوتی ہیں۔ ڈی این اے میں تبدیلیاں ان ہدایات کو تبدیل کر دیتی ہیں۔ ان کے زیر اثر  خلیوں کو تیزی سے بڑھنے کی ہدایات ملتی ہیں۔ یوں یہ خلیے بڑھتے جبکہ صحت مند خلیے مرتے جاتے ہیں۔ کینسر زدہ خلیے ایک جگہ جمع ہو کر رسولی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

رسولی بڑی ہوتی جاتی ہے۔ یہ گردن میں لمف نوڈز تک پھیل سکتی ہے۔ بعض اوقات کینسرزدہ خلیے پھیپھڑوں، ہڈیوں اور جسم کے دیگر حصوں تک بھی پھیل جاتے ہیں۔

خطرے میں کون

تھائی رائیڈ کینسرخواتین میں زیادہ عام ہے۔ اس کے امکانات بڑھانے والے عوامل میں سر یا گردن کا شعاعوں سے سامنا ہونا، فیملی میں مرض کی موجودگی، کچھ جینیاتی مسائل اور گلہڑ کا شکار ہونا قابل ذکر ہیں۔

تشخیص

٭ جسمانی معائنے میں مریض کی عمومی صحت اور تھائی رائیڈ کینسر کی علامات کو دیکھا جاتا ہے۔ مریض کی فیملی ہسٹری، صحت سے متعلق عادات اور ماضی کے امراض اور علاج کی معلومات لی جاتی ہیں۔

٭ خون کے نمونے سے تھائی رائیڈ ہارمونز اور کیلشیم کی مقدار دیکھی جاتی ہے۔

٭ الٹرا ساؤنڈ سے گلٹی کا سائز اور ساخت دیکھی جاتی ہے۔ اگر اس میں کیلشیم جمع ہو اور گلٹی کے کنارے بے قاعدہ ہوں تو مزید ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ پھر سی ٹی سکین کے ذریعے مختلف زاویوں سے گردن کی تصاویر لے کر ان کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے۔

٭ تھائی رائیڈ ٹشو یا گلٹی کا ٹکڑا لے کر لیبارٹری میں جائزہ لیا جاتا ہے۔

تشخیص کے ان تمام مراحل کے بعد مزید ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کینسر صرف تھائی رائیڈ غدود میں ہے یا وہ جسم کے دیگر حصوں تک پھیل چکا ہے۔ ان ٹیسٹوں میں سی ٹی سکین، الٹراساؤنڈ، چھاتی کا ایکسرے اور لمف نوڈ کے ٹکڑے کا معائنہ شامل ہیں۔

علاج

اگر فرد تھائی رائیڈ کینسر کی عام پائی جانے والی اقسام کا شکار ہو یا رسولی چھوٹی ہو تو فوراً علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس قسم کی رسولی کے بڑھنے اور پھیلنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس پر نظر رکھنے کے لیے سال میں ایک یا دو مرتبہ بلڈ ٹیسٹ اور گردن کا الٹرا ساؤنڈ تجویز کیا جاتا ہے۔

کینسر کی قسم کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کے یہ آپشنز استعمال ہوسکتے ہیں:

سرجری

گردن کے نچلے حصے میں چیرا دے کر مکمل غدود، اس کا کچھ حصہ یا گردن میں موجود لمف نوڈز کو نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد زیادہ تر مریض 10 سے 14 دنوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ تاہم انہیں مزید کچھ ہفتوں کے لئے سخت سرگرمیوں سے منع کیا جاتا ہے۔

ہارمون تھیراپی

کینسر زدہ خلیوں کی نشوونما روکنے کے لیے زیادہ مقدار میں تھائی رائیڈ ہارمون دیا جاتا ہے۔ اگر غدود کو مکمل طور پر نکال دیا گیا ہو تو ہارمونز کی مقدار پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس دیے جاتے ہیں۔

ریڈیو ایکٹو آئیوڈین

مریض کو کیپسول یا سیرپ کی شکل میں ریڈیو ایکٹو آئیوڈین دیا جاتا ہے۔ یہ سرجری کے بعد رہ جانے والے کینسر زدہ خلیوں کا خاتمہ کرتی ہے۔ علاج کے کچھ دنوں بعد وہ پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے۔ اس دوران ڈاکٹر کی بتائی گئی مدت تک دیگر افراد بالخصوص بچوں اور حاملہ خواتین سے دور رہیں۔

ادویات یا شعاعیں

کینسر زیادہ بڑھ گیا ہو تو ادویات یا شعاعوں کی مدد سے متاثرہ خلیوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں متاثرہ خلیوں کو گرم یا فریز کر کے تباہ کیا جاتا ہے۔

پیچیدگیاں

٭ اگر علاج مکمل کیا جائے تو عموماً تھائی رائیڈ کینسر دوبارہ نہیں ہوتا۔ بعض اوقات کینسر تھائی رائیڈ غدود نکالے جانے سے قبل دیگر اعضاء تک پھیل جاتا ہے۔ ایسے میں علاج کے بعد دوبارہ کینسر کے امکانات ہوتے ہیں۔ دوبارہ ہو جائے تو بھی صحت یابی کے امکانات ہوتے ہیں۔

٭ یہ عموماً گردن میں موجود لمف نوڈز، پھیپھڑوں، جلد، ہڈیوں اور جگر کو متاثر کرتا ہے۔

ڈاکٹر کے پاس کب جائیں

اگر آپ کو تھائی رائیڈ کینسر کی علامات محسوس ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

احتیاطی تدابیر

ابھی تک حتمی طور پر یہ معلوم نہیں کہ تھائی رائیڈ کینسر کیوں ہوتا ہے۔ اس لیے بچاؤ کی تدابیر بھی ممکن نہیں۔ تاہم اس مرض سے مؤثر طور پر نپٹا ضرور جا سکتا ہے۔ اس کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ مرض کی بروقت تشخیص ہو۔ اس کے بعد مرض کا مکمل علاج کروائیں۔ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں اور فالو اَپ کے لیے اس کے پاس جاتے رہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

 کیا ماہواری کے دوران نہانا ٹھیک ہے؟

Read Next

کپکپاہٹ کیوں ہوتی ہے اور دانت کیوں بجتے ہیں

Leave a Reply

Most Popular