Vinkmag ad

گردوں کی دائمی بیماری

گردے کا بنیادی کام جسم سے فالتو مواد اور مائع کو پیشاب کے ذریعے باہر نکالنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایسے ہارمونز بناتے ہیں جو دیگر اعضاء کے کام کرنے کی صلاحیت میں بہتری لا سکیں۔ گردوں کی بیماری ان کاموں میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔ گردوں کا ایک مرض سی کے ڈی کہلاتا ہے۔ اسے گردوں کا طویل المعیاد مرض یا گردوں کی دائمی بیماری بھی کہتے ہیں۔

شیخ زید ہسپتال لاہور میں نیفرالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد کہتے ہیں کہ یہ عالمی سطح پر بہت بڑا مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 850 ملین افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں۔ ان میں سے ہر سال کم و بیش 2.4 ملین سی کے ڈی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

بہت سے لوگ ذیابیطس کو ہلکا لیتے ہیں لیکن یہ گردوں کے امراض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 42 کروڑ افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ اس مرض کے شکار 10 سے 40 فیصد لوگوں کو گردوں کی بیماری بھی ہوتی ہے۔ اس لیے گردوں کی حفاظت کے لیے شوگر کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔

گردوں میں خرابی کی علامات

شیخ زید ہسپتال لاہورکے ماہر امراض گردہ ڈاکٹر متین کے بقول اگر یہ دیکھنا ہو کہ گردے ٹھیک ہیں یا نہیں تو اس کے لیے پیشاب اور خون کے نمونوں کی مدد سے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ پھر ان میں کریٹنین اور یوریا کی سطح کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کی روشنی میں گردوں کی کارکردگی کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

گردوں کی دائمی بیماری کے ابتدائی مرحلے میں احتیاط ضروری ہے۔ بیماری اور اس کی علامات شدید ہو جائیں تو پھر بہت زیادہ احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر اور ماہر غذائیات مل کر غذائی چارٹ بناتے ہیں۔ گردے طویل مدتی بیمار ہوں تو جسم میں سوڈیم کی مقدار بڑھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے میں یہ علامات سامنے آتی ہیں:

٭ بلڈ پریشر کی زیادتی

٭ ٹخنوں میں سوزش

٭ دل اور پھیپھڑوں کے اردگرد پانی جمع ہونا

کرنے کے کام

ڈاکٹر وقار کہتے ہیں کہ روزانہ دو گرام سے زیادہ نمک آپ کی غذا میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ ایسے میں پروسیسڈ، ڈبہ بند یا بوتل بند خوراک سے خاص طور پر اجتناب کریں۔ کھانے پینے کی چیزیں خریدتے وقت لیبل چیک کریں اور اس میں نمک کی مقدار کو ضرور دیکھیں۔

گردوں کی دائمی بیماری کی صورت میں جسم میں فاسفورس کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو دل کے امراض کا سبب بنتی ہے۔ اس لیے تازہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں، گوشت کم کھائیں اور دودھ یا اس سے بنی اشیاء بھی کم استعمال کریں۔

پوٹاشیم اعصاب کو فعال رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ سی کے ڈی کی صورت میں جسم میں اس کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے جس سے دل کی بیماریاں سنگین ہو جاتی ہیں۔ یہ کیلے، ایووکیڈو، مالٹے، ٹماٹر اور خربوزے میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ انہیں کھانے میں احتیاط سے کام لیں۔ اس کے برعکس سیب، کرین بیری، سٹرابیری، بلیو بیری، آلو بخارا، انناس، آڑو، گوبھی، لوبیا، کھیرا اور دھنیا وغیرہ استعمال کریں۔

٭ علامات زیادہ بگڑ جائیں تو پروٹین، خصوصاً جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین، سی فوڈ اور ڈیری مصنوعات کا استعمال ترک کر دیں۔

٭ مشروبات، پانی، چائے اور کافی وغیرہ بھی کم مقدار میں استعمال کریں۔

٭ گرمیوں میں خصوصاً پیاس بجھانے کے لیے برف کے ٹکڑے چوسیں یا ٹھنڈے پانی کی کلی کریں۔

٭ فروٹ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے فریزر میں ٹھنڈے کر کے کھائیں۔

٭ سبزی کاٹ کر ایک گھنٹے کے لیے بھگوئیں، پکاتے وقت وہ پانی پھینک دیں اور تازہ پانی استعمال کریں۔

٭ کچے پھلوں اور سبزیوں کے سلاد کا استعمال زیادہ کریں مگر صرف ان کا جن کا مشورہ ڈاکٹر دیں۔

٭ وٹامن یا طاقت کی ادویات بھی ڈاکٹر کی اجازت سے لیں۔

٭ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو مکمل پرہیز کریں۔

ان احتیاطوں کے ساتھ کھانا باقاعدگی سے اور وقت پر کھائیں۔ مروجہ تین وقت کے بجائے تھوڑی مقدار میں چار سے چھ دفعہ کھانا کھائیں۔ سی کے ڈی کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے بھی مریض ہیں تو چینی اور کاربوہائیڈریٹس سے بھی پرہیز کریں۔

توجہ طلب علامات

٭ مریضوں کا وزن اچانک بڑھ جائے تو سمجھ لیں کہ جسم میں پانی بڑھ گیا ہے۔

٭ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں میں پاؤں اور آنکھوں کے اردگرد سوجن ہو جاتی ہے۔ تھوڑا سا چلنے پر سانس پھولنا، متلی، بھوک نہ لگنا، جسم پر خارش، پیشاب میں جھاگ، کمزوری، تھکاوٹ، خون کی کمی اور چہرہ زرد ہونا بھی گردوں میں خرابی کی بڑی علامات ہیں۔

لوگوں کی بڑی تعداد صحت کو ترجیحات میں بہت نیچے رکھتی ہے۔ ہم پیسے کمانے کے لیے صحت کو نظر انداز کرتے ہیں اور پھر جب بیمار ہوتے ہیں تو علاج پر اپنی ساری جمع پونجی خرچ کر دیتے ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ پہلے ہی صحت کو ترجیح دیں۔ اگر گردوں کا مرض ہو جائے تو سال میں کم از کم ایک دفعہ گردوں کا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

نئی ویکسین خواتین میں ایچ آئی وی روکنے میں 100 فیصد کامیاب

Read Next

بیرون ملک میڈیکل ایجوکیشن، نئی پالیسی جای

Leave a Reply

Most Popular