Vinkmag ad

23 برانڈز کا پانی پینے کے لیے محفوظ نہیں، پی سی آر ڈبلیو آر

پاکستان میں فروخت ہونے والے 23 برانڈز کا پانی پینے کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ یہ انتباہ پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر)  نے کیا ہے۔

پی سی آر ڈبلیو آر کی پریس ریلیز کے مطابق 2024 کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) کے لیے نمونے حاصل کیے گئے۔ 21 شہروں سے بوتل بند پانی کے برانڈز کے 209 نمونے جمع کیے گئے۔ جب ان کا تجزیہ کیا گیا تو 23 برانڈز کا پانی پینے کےلیے غیر محفوظ تھا۔

ادارے کے مطابق چار برانڈز (ایکوا قسمت، ویوو واٹر، رویال سلور، اسمارٹ) میں سوڈیم کی مقدار زیادہ تھی۔ تین برانڈز (سٹِل، سٹارلائٹ واٹر، پریمیم صفا پیوریفائیڈ واٹر) میں محفوظ حد سے زیادہ آرسینک موجود تھا۔ ایک برانڈ (سمارٹ پیور لائف) کو پوٹاشیم کی زیادہ سطح کے سبب غیر محفوظ قرار دیا گیا۔

باقی برانڈز ( فجی، آشا پریمیم ڈرنکنگ واٹر، واٹر پلس پریمیم ڈرنکنگ واٹر، نیو ہیلتھ ڈرنکنگ واٹر، کلِف واٹر، ہیلدی ڈرنکنگ واٹر، ڈریم پیور، ثمر انڈس ڈرنکنگ واٹر، سپلیش واٹر، کرسٹل پیور لائف، بکسٹن، کوہ نور، ایچ ٹو او، بی آر او، اورئیل، پرواز واٹر اور ایم صافی) بیکٹیریا سے آلودہ پائے گئے۔ یوں وہ پینے کے لیے محفوظ نہیں تھے۔

پی سی آر ڈبلیو آر کے مطابق لوگوں کو چاہیے کہ وہ تفصیلی رپورٹ لازماً دیکھا کریں۔ اس سے انہیں بوتل بند پانی کے برانڈز کا معیار جاننے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ پی سی آر ڈبلیو آر باقاعدگی سے بوتل بند/منرل واٹر کے برانڈز کی نگرانی کرتا ہے۔ وہ سہ ماہی بنیادوں پر عوام کو نتائج سے آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی صحت کا خیال خود رکھ سکیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت میڈیکل سٹی اور فارما اکنامک زون کا قیام

Read Next

مضر صحت چکنائی کے استعمال کو ریگولیٹ کیا جائے، سول سوسائٹی

Leave a Reply

Most Popular